کراچی: جہاں تک ٹی وی چینلز کی ٹی آر پی اور یوٹیوب پر ویوز کا تعلق ہے تو پاکستانی ڈرامے بہت اچھا کام کر رہے ہیں لیکن پچھلے کچھ سالوں میں ڈراموں کے مواد ویسی مقبولیت حاصل نہیں کر پارہے۔
علی سفینا پاکستان کے ایسے اداکار ہیں جو برسوں سے انڈسٹری کا حصہ ہیں اور جنہوں نے کچھ ڈراموں میں بہت پائیدار پرفارمنس دی ہے۔ حال ہی میں ایک نجی شو میں انہوں نے بہت سے ڈرامہ لکھاریوں کی حقیقت سے پردہ اٹھایا اور بتایا کہ کس طرح ٹیمیں اسکرپٹ لکھ رہی ہیں اور اس کی صورتحال اتنی خراب کیوں ہے؟۔زیادہ تر ڈراموں کی گِھسی پِٹی اسکرپٹ محبت کی تقسیم اور بہنوں کی آپسی دشمنی کے فارمولوں پر ہی مبنی ہوتی ہے اور 99 فیصد اسکرپٹ میں نفرتیں دکھائی جاتی ہیں۔ گزشتہ کچھ سالوں میں اسکرپٹ میں اس مسئلے کو لے کر بہت کچھ کہا گیا لیکن اب تک بہتری نہیں لائی گئی۔
علی سفینا نے اس سے متعلق مزید بتایا کہ بہت سے لکھاریوں کی ٹیمیں پرانی کہانیوں میں چھوٹی موٹی تبدیلی کر کے نیا اسکرپٹ کا نام دے دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ لکھاری کو کبھی اتنا وقت یا پیسہ نہیں دیا جاتا کہ وہ اچھی اسکرپٹ فراہم کر سکے۔
اداکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ لکھاریوں کو اچھے پیسے نہیں دیے جاتے اور وہ بدلے میں خراب سکرپٹ دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہی لکھاریوں نے گرین انٹرٹینمنٹ کے لیے اچھے ڈرامے لکھے، کیوں؟ کیونکہ انہیں وہاں سے اچھے پیسے دیے گئے۔