میرے بچے۔۔۔ میرے لال۔۔۔ میرے شہزادے۔۔۔ میرے دل کے ٹکڑے۔۔۔ میرے جنید!
شہادت کی چھوتی برسی مبارک ہو
سب سےپہلےمعذرت چاہتاہوں کہ آپ کوآپکی تیسری برسی پرآرٹیکل میں یاد نہ کر سکاویسی تو آپکی یاد دل سے نہیں جاتی لیکن آرٹیکل میں بہت ساری باتیں آپ سے شئیرہوجاتی ہےتودل کو چند لمحوں کے لئےسکون مل جا تاہے لیکن بہرحال آپکاگلہ بجاہےلیکن اسکی ایک وجہ تھی اوروہ وجہ آپ اچھی طرح جانتےہوں کیونکہ جیلو ں کےسلاخوں کےپھچےآپ سے روزانہ ملاقات ہوتی تھی لیکن وہاں لکھنےکےلئےکچھ نہیں تھاورنہ توآپکی یاد میں آرٹیکل 3 بھی تحریرکرلیتا۔
وہ جوکہتےہےنہ کہ کھبی خوشی کھبی غم وہ واقعی کچھ یوں سچ ثابت ہوئ اب دیکھو نہ گزشتہ ،3 سال میں اپریل کہ مہینہ میری فیملی پرکچھ یوں گزرا
1. 4 April 2020 ( My Marriage Ceremony)
2. 9 April 2020 ( Junaid Shahadat)
3. 9 April 2023 ( My Son Haider Born)
4. 19 April 2023 ( My accident)
تم سے بچھڑے پورے "4 سال” ہو گئے۔ میرے بچے 4 سال گزر گئے تجھے دیکھے تجھے سنے ہوئے۔ یہ عرصہ کم تو نہیں ہے۔ تمہارے بغیر کا یہ سفر کتنا طویل اور کٹھن تھا اور یہ کیسے گزرا۔ یہ ہر کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ اس کو صرف میں اور میری فیملی ہی جانتی ہے
جنید کچھ تاریخیں ایسی ہوتی ہیں کہ دل کرتا ہے کہ کاش یہ کیلنڈر کے صفحے پر نہ ہوتیں کیونکہ یہ آپ کی سوچ آپ کی زندگی کے معنی مفہوم اور آپ کی ہسٹری بدل دیتی ہیں۔ آپ کی خوشی اور دکھ کی تعریف بدل دیتی ہیں۔ آپ کو بحیثیت انسان بدل دیتی ہیں۔یقین کرے اب تومھجے سال کے مہینوں میں اپریل کاپورامہینہ بہت دکھ دیتاہےکاش یہ اپریل کامہینہ ہی بلکل سال میں سے ختم ہوجائے
جنید تو ہماری فیلمی کی زندگی میں بہار کا جھونکا بن کر بہت بڑی خوشی بن کر آیا تھااور پھر جیسے جیسے تو بڑا ہوتا گیا۔ ہماری خوشیوں اور امیدوں میں اضافہ کرتا گیا۔
جنید تمہاری صورت میں اللہ تعالیٰ نے ہماری فیملی کو بہت بڑا تحفہ دیا تھا۔ پتہ نہیں تو ہماری کس نیکی کے صِلے یا کسی دُعا کی قبولیت میں ملا تھا۔
میرے شہزادے تیری ایک مسکراہٹ اور ایک قہقے سے سارا گھر جگمگا اٹھتا تھا۔
جنیدتو تھا تو سب کچھ تھا تو نہیں تو لگتا ہے کچھ بھی نہیں۔
میرے بچے تمہارے ساتھ گزرا ہوا خوبصورت وقت خوبصورت لمحات میری زندگی کی یادگار یادیں بن گئے۔
جنیدتو ہیرا تھا۔ تو تو فرشتہ تھا۔ ہاں۔۔۔ پھر کیسے رہ سکتا تھا تو اس دنیا میں تیرے لیے میرے رب نے جنت کا انتخاب کیا اور پھر بڑی عزت شان اور وقار سے تجھے اپنے پاس بلا لیا۔
جنید بہت کوشش کرتا ہوں کہ تمہارے بارے میں زیادہ نہ سوچوں۔ اس لئے خود کو بہت مصروف رکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ پر جب بھی ایسے بیٹھ جاؤں تو تمہاری یادوں کا سیلاب امڈ آتا ہے۔ تمہارے بچپن کی باتیں دماغ کے گوشوں سے چھن چھن کر باہر آتی ہیں۔
میرے جنیدہم نےتوتمہیں صحیح طرح دیکھا ہی نہیں۔ پہلے پڑھائی کےسلسلے میں اپنی پھوپوکےساتھ، پھر آفتاب کےساتھ ورسک میں بہت دور چلےگئےتھےتمہاری وہ دوری ہمیں قبول تھی لیکن یہ والی دوری ہم سےبرداشت نہیں ہورہی۔۔
جنید کتنے ارمان کتنے خواب تھے تمہارے سب کچھ تو اپنے ساتھ لے کر اس دنیا سے چلا گیا، یہ بات سوچ کر مجھے بہت دکھ اور تکلیف ہوتی ہے۔ پھر میں اپنے آپکو یہ سوچ کر مطمئین کرنے کی کوشش کرتا ہوں کہ جنید کی تو شہادت کی موت تھی اور شہادت پررویانہیں کرتے اور میرے اللہ نے اس پوری کائنات کے خالق نے اُسے چنا ہے۔
جنید جیسے ہی اپریل شروع ہوتا ہے میرے دل و دماغ میں یہ خیال آتے رہتے ہیں کہ اس وقت میرا بچہ مجھ سے اتنی دورکیسےچلاگیااوروہ اپنی زندگی کے آخری دن گزار رہا تھا اور میرے وہم و گمان میں بھی نہ آیا کہ میرا جنید مجھ سے جلد ہی بچھڑنے والا ہے۔
میں شادی کےچھوتےدن بعد اپنے گھر میں آرام وسکون سے روزمرہ کےکام میں مگن تھا کہ شفیہ خالہ کی آواز نے گویا ایک قیامت برپاکردی ۔
ہم اپنے ہیرے جیسے بہت انمول اور انتہائی فرماں بردار جنیدکو کھو کر بھی اتنی بہادری سے جی رہے ہے۔ اس لیئے جنید تم ہمیں کبھی ہلکا نہ لینا۔۔ جنید مجھے تم سے بہت بہت گلے ہیں بہت شکائتیں بھی ہیں، میرے پاس تمہیں بتانے کے لئے بہت باتیں بہت کہانیاں ہیں۔ جو میں اپنے دل و دماغ میں محفوظ کرتارہتا ہوں کہ جب جنید کو ملوں گا تو اُسے یہ سب بتاؤں گا۔
ہاں جب تو اس دنیا میں تھا تو جب تک تم مجھ سےکوئی بات Share نہیں کرتاتھا آرام و سکون نہیں ملتا تھا۔تمہارےباتوں سےمھجےسکون ملتاتھا ابھی Share کرنا تو دور، تمھیں دیکھنے کو سننے کو ترس گیا ہوں۔
جنید عیدیں رمضان سب تہوار آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں سب لوگ اپنے گھروں کو واپس آتے ہیں پر اب میرا بچہ تو مجھے خواب میں بھی نہیں ملنے آتا۔
جنیدتمہارےجانےکےبعد جس تکلیف اور کرب سے ہماری فیملی گزری ہے اسی طرح ہر وہ ماں جسکا بچہ شہید ہوا ہے اسکی پوری فیملی وہ درد اور جدائی برداشت کرتی ہے لیکن ہم سب یہ سوچ کر صبر کر لیتےہے کہ شہادت بہت بڑا رتبہ ہے اور شہید جو منوں مٹی تلے ہیں۔ انکے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ انھیں مردہ نہ کہو بلکہ انھیں مردہ تصور بھی نہ کرو۔ اور رب دوجہاں انھیں انعام یافتہ لوگوں میں شامل کرتا ہے۔ انھیں جنت کی بشارت دیتا ہے۔ یہ سوچ یہ حوصلے اور یہ دلاسے ہی ہیں۔جن کی بناء پر ہماری زندگی کی گاڑی چلتی ہے۔
جنید تمہار اور تمام شہید بچوں کا کسی سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
جنید تمہارے کتنے پلان اور ارمان تھے لیکن تم نے وہ سب کرکٹ پر قربان کر دئے۔۔ سب بھلا دیا۔۔ اپنے گھر والوں کو ، اپنی ماں کو بھلا دیا اور اپنی سب سے قیمتی اور عزیز چیز اپنی جان ہی دے دی۔
اور ہم مسلمان ہو کر بھی یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں شہیدوں کے بارے میں کیا فرمایا ہے۔
ٍ ۔
میرے جنید میرا اللہ تمھیں اپنے پاس خوش رکھے اور تمھیں وہ تمام عطا کرے جو اُس نے شہداء سے وعدہ کیا ہے۔(امین) بے شک وہ بد عہدی نہیں کر سکتا۔
اور مجھے امید اور پورا یقین ہے کہ تم اپنے اللہ کے پاس بے انتہا خوش ہو گئے۔
میرے بچے اجازت چاھتا ہوں۔۔۔۔۔