کرک(سعد اللہ خٹک) پاکستان تحریک انصاف اور ضلع کرک کی سیاسی روایات کے بر عکس جمعیت علماء اسلام کے رہنما اور سابق امیدوار حلقہ پی کے 98 ملک عماد اعظم کے بعد سابق صوبائی وزیر میاں نثار گل نے بھی تحریک انصاف کے ایم این اے شاہد خٹک سے سیا سی پینگیں بڑھا لی ہیں ۔
جہاں تک ملک عماد اعظم کا تعلق ہے تو انکی انڈر اسٹینڈنگ بلکہ گٹھ جوڑ دوران انتخابات منظر عام پر آئی تھی ،شاہد خٹک کے قریبی ذرائع کیمابق چونکہ شاہد خٹک کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ میجر سجاد صوبائی اسمبلی کی نشست نکال سکیں گے اسلئے انہوں نے ملک قاسم کا راستہ روکنے اور مالی فوائد حاصل کرنے کیلئے ملک عماد اعظم کو گلے لگایا تھا نتیجتاً 16,17 گاڑیوں کی بمعہ فیول فراہمی کی باتیں بھی زبان زد عام ہیں لیکن میاں نثار سے رائلٹی فنڈ پر گٹھ جوڑ کے بعد عید کے موقع پر پہلی بار شاہد خٹک کا آنیا جانیا منظر عام پر آیا ۔سیاسی ناقدین کے مطابق اگر یہ سیاسی پینگیں شاہد خٹک اور میاں نثار کے ماضی کے لڑائی جھگڑوں اور بیجا تنقید،مخالفت کے تلخ تجربات کی روشنی میں بڑھی ہیں تو یہ کرک کی سیاست کیلئے نیک شگون ثابت ہونگی لیکن بتانے والے بتاتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے ورکر "سوکن” کوکسی صورت برداشت نہیں کرتے اور ان سیاسی پینگوں کا ریزلٹ تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات اور مفادات کی تقسیم پر لڑائی جھگڑوں کی صورت میں سامنے آئیگا ،دوسری طرف ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ تحصیل چئیرمن کرک عظمت خٹک کے دوران الیکشن منظر عام پر آنے والے اختلافات شاہد خٹک کیساتھ اب بھی برقرار ہیں اور صوبائی وزیر زراعت میجر سجاد بھی انکے ہمنوا بن گئے ہیں ،علی خیل عید ملن پارٹی میں تاخیر اور میجر سجاد کی عدم شرکت کو بھی اندرونی اختلافات کا شاخسانہ بتایا جارہا ہے جبکہ عظمت خٹک کی تقریر تو شاہد خٹک سے اختلافات کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ۔تحصیل صدر کرک عاصم خٹک کی تقریر اور ضلعی صدر عنایت خٹک کی خاموشی کو بھی اندرونی ناراضگی کی پیداوار قرار دیا جا رہا ہے
However let us wait and hope for the best