پشاور: ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی خیبر پختون خوا نے کہا ہے کہ پشاور پولیس لائن دھماکے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی، خودکش بمبار کا تعلق مہمند ایجنسی سے تھا اگر وہ ناکام ہوتا تو دوسرا بمبار تیار تھا۔
اس بات کا انکشاف ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سہیل خالد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کی۔ افسران نے پریس کانفرنس میں میڈیا کو پشاور پولیس لائن دھماکے کی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے تمام کرداروں کو پکڑا جائے گا، حملے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے اور کئی انکشافات سامنے آئے ہیں۔ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا شوکت عباس نے کہا کہ پشاور پولیس لائن دھماکے میں 84 افراد شہید ہوئے، کیس کے ماسٹر مائنڈ کو ٹریس کرلیا گیا ہے، خودکش حملہ آور کو 300 کیمروں کی مدد سے پہچانا گیا اس کے ساتھ ہی خودکش حملہ آوور کے ہینڈلر کو ٹریس کر لیا گیا۔
انہوں ںے کہا کہ دھماکے کے لیے دوسرے خودکش بمبار کو بھی تیار کیا گیا تھا، اگر پہلا خودکش حملہ آور ناکام ہوتا تو پھر یہ دوسرا بمبار حملہ کرتا۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں حملہ آوروں نے افغانستان کے شہر قندوز میں تربیت حاصل کی، خودکش بمبار کا ماسٹر مائنڈ غفار عرف سلیمان تھا، وقوعے کے روز یہ رابطے میں تھا، پشاور دھماکے میں ملوث بمبار کا نام قاری تھا۔