کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر کے کنوینر محمود احمد ساغر نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے دوران ان کے ساتھ کشمیر کا مسئلہ اٹھائیں گے۔
محمود احمد ساغر نے امریکی صدر کے نام ایک خط میں کہا کہ کشمیری عوام کو امید ہے کہ امریکی قیادت جس نے ہمیشہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے دوران بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا ہے، جرات مندانہ موقف اختیار کرتے ہوئے نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے دوران مسئلہ کشمیر کو اٹھائے گی۔خط میں مزید کہاگیاہے کہ ہمیں یقین ہے کہ صدر بائیڈن کی متحرک قیادت میں امریکہ طویل عرصے سے جاری تنازعہ کشمیر کے منصفانہ اور باوقار حل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا ، کشمیریوں کی تین نسلیں پہلے ہی اس تنازعے کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں ۔خط میں افسوس ظاہر کیاگیا ہے کہ مودی کی زیر قیادت بھارت کی نسل پرست حکومت کشمیریوں کے حقوق سلب کرنے اور ان سے ان کی شناخت چھیننے کے اپنے جابرانہ فیصلے پر جشن منارہی ہے ۔خط میں امریکی انتظامیہ کو یاد دلایاگیا ہے کہ دیرینہ حل طلب مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیاء کے خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیادی وجہ ہے۔ تنازعہ کشمیر، اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر طویل عرصے سے موجود دیرینہ تنازعہ ہے اور ہندو قوم پرست حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی مذموم کوششوں میں تیزی کے بعد سے اس تنازعے نے مزید خطرناک شکل اختیار کرلی ہے۔ خط میں مزید کہاگا ہے کہ جنیو سائیڈ واچ نے پہلے ہی جموں کشمیر میںجاری کشمیریوں کی نسل کشی کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور اس کے ارکان پرزوردیا ہے کہ وہ بھارت کوکشمیریوں کی نسل کشی سے روکیں۔خطے کی انتہائی غیر مستحکم صورتحال کے پیش نظرخط میں کشمیری عوام کی طرف سے صدر بائیڈن سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کامعاملہ بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ اٹھائیں۔ خط میں یقین ظاہر کیاگیا ہے کہ صدر بائیڈن کی فعال قیادت میں امریکہ طویل دیرینہ تنازعہ کشمیر کے منصفانہ اور پر امن حل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔