واشنگٹن: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بورڈ میٹنگ 25 ستمبر کو ہوگی جس میں پاکستان کے لیے خصوصی قرض پروگرام کی توثیق کیے جانے کا امکان ہے۔
ڈائریکٹرکمیونیکیشن آئی ایم ایف جولی کوزیک نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ آئی ایم ایف بورڈکی میٹنگ 25 ستمبرکو طے ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف 25 ستمبر کو پاکستان کے لیے قرض پروگرام منظور کرسکتا ہے۔
جولی کوزیک کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹاف سطح کا معاہدہ جولائی میں طے پایا تھا۔ پاکستان نے 9 ماہ کا اسٹینڈ بائے معاہدہ گزشتہ برس کامیابی سے مکمل کیا۔
ڈائریکٹرکمیونیکیشن آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان 37 ماہ کے قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر قرض کی درخواست کی تھی۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہےکہ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کی تمام مالی یقین دہانیاں حاصل کرلی ہیں، اب آئی ایم ایف پروگرام کے حصول میں مزید کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہےکہ پاکستان ستمبر 2024 میں آئی ایم ایف اجلاس میں اپنا مقدمہ پیش کرے گا، پاکستان کو رواں مالی سال 26.20 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں، مالی سال کی ادائیگیوں میں 16.3 ارب ڈالر رول اوور ہوں گے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ تک 14.1 ارب ڈالر واجب الادا ہوں گے، مارچ تک 8.3 ارب ڈالر رول اوور ہوں گے، مارچ تک کے بقایا 5.8 ارب ڈالر ماہانہ 80 کروڑ سے 1 ارب ڈالر ادا کریں گے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہےکہ جولائی سے ستمبر تک 4 ارب ڈالر سیٹل کرچکے ہیں، جولائی سے ستمبر تک 1.7 ارب ڈالر ادا کیے ہیں اور 2.3 ارب ڈالر رول اوور کیے ہیں۔
ادھر وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ گفتگو اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے، آئی ایم ایف پروگرام کےبعد شرح نمو کی گروتھ کے لیے اقدامات کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوست ممالک نے ایک بار پھر ہمارا پوری طرح ساتھ دیا ہے، دوست ممالک نے وہ کیا جو بھائی بھائی کے لیےکرتا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایک بیان میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا ہےکہ آئی ایم ایف کے ساتھ تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پاگئے ہیں، رواں ماہ آئی ایم ایف کےبورڈاجلاس میں ان معاملات کو حتمی شکل دے دی جائےگی۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہےکہ معیشت استحکام کے بعد ترقی کی جانب گامزن ہے، شرح سود میں کمی سےسرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی، معاشی سرگرمیاں بڑھنے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، مہنگائی میں مسلسل کمی کے رجحان سے عام آدمی کو ریلیف ملنا شروع ہوگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ وزیراعظم کی ٹیم، آئی ایم ایف کی مذاکراتی ٹیم اور متعلقہ اداروں کے شکرگزار ہیں۔ وزیراعظم کی ٹیم،آئی ایم ایف کی مذاکراتی ٹیم اور متعلقہ اداروں نے حتمی مراحل میں کلیدی کردار ادا کیا