کارٹون فلمیں بچوں کی تفریح کا ایک ایسا حصہ بن چکی ہیں جو ان کو ہمہ وقت تخیلاتی کرداروں اور دلچسپ کہانیوں سے مسحور کرتی ہیں۔ ’بیٹ مین‘ ، ’سپرمین‘، ٹام اینڈ جیری‘، ’اسپائیڈر مین‘، ’پنک پینتھر‘، ’بگس بنی‘ اور ان کے علاوہ دوسرے مشہور کارٹون کرداروں نے بچوں کے ذہنوں پر ایسا اثر چھوڑا ہے کہ ان کرداروں کی عادات و اطوار کو بچوں نے اپنی عملی زندگی میں شامل کرلیا ہے۔
ماضی بعید، قریب اور حال میں جو کارٹون فلمیں پیش کی گئیں اور پیش کی جارہی ہیں، ان میں کوئی نہ کوئی ایسا کردار پیش کیا گیا جو آج بھی ہمارے اذہان میں نقش ہے۔ بچوں کی عمر ایسی ہوتی ہے کہ جب وہ کوئی نئی چیز دیکھتے ہیں تو اس کو پانے کی جستجو میں لگ جاتے ہیں، کبھی اس (کردار وغیرہ) جیسا بننے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں تو کبھی اسے پانے کی۔ یہ کوئی نئی بات نہیں، دنیا کی ہر تہذیب میں عمومی طور پر بچوں کا یہی رویہ ہوتا ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کارٹون فلموں نے بچوں پر کس طرح کے اثرات ڈالے ہیں؟ آیا ’مثبت‘ یا ’منفی‘؟ اگر مثبت اثرات ڈالے ہیں، تو وہ کیا ہیں؟ اور اگر بچوں پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں تو پھر ان کا تدارک کیسے کیا جائے؟
کارٹون فلموں کے مثبت پہلو یہ ہیں؛
ذہنی نشوونما:
کارٹون فلمیں بچوں کے تخیل، تخلیقی صلاحیتوں اور تنقیدی سوچ کی مہارت کو متحرک رکھتی ہیں۔ وہ اکثر پیچیدہ تصورات کو آسان اور دلکش انداز میں کرداروں، مناظر کی صورت میں پیش کرتی ہیں اور اس کے ذریعے علمی ترقی اور مسائل کو حل کرنے کی صلاحیتوں کو فروغ دیتی ہیں۔ مختلف کارٹون فلمیں دیکھنے کے نتیجے میں بچوں کی ذہنی نشوونما پروان چڑھتی ہے۔ نت نئے آئیڈیاز ذہن میں پروان چڑھتے ہیں، جن پر عمل پیرا ہوکر وہ کچھ کرنے کی جستجو میں لگے رہتے ہیں۔ مثلاً کوئی تخلیقی یا سائنس فکشن کارٹون دیکھتے ہیں تو حقیقی زندگی میں بھی کچھ نیا کرنے کی جستجو میں لگے رہتے ہیں۔
جذباتی نشوونما:کارٹون کردار اور ان کی کہانیاں بچوں کے اندر جذبات کو بھی جنم دیتی ہیں۔ خوشی، غم اور تکلیف، یہ وہ احساسات و جذبات ہیں جن کا اظہار کسی نہ کسی صورت میں ہوتا رہتا ہے۔ اسی طرح کے جذبات دکھانے کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچوں کو اپنے جذبات کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
اخلاقی اقدار اور زندگی کے اسباق:
بہت سی کارٹون فلمیں زندگی کے قیمتی اسباق، اخلاقی اقدار اور مثبت پیغامات دیتی ہیں۔ متعلقہ کرداروں اور دلچسپ داستانوں کے ذریعے، بچے دوستی، ایمانداری، استقامت اور اخلاقی اقدار کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثلاً ماضی میں ایک مشہور کارٹون ’Cam Candy‘ کی ہر قسط کے اختتام پر بچوں کو باقاعدہ ایک اخلاقی درس دیا جاتا تھا۔