کرک (سجاد عثمان) چار ماہ قبل خاتون کوقتل کرکے اغواء کا ڈرامہ رچانے والے دو ملزمان گرفتار، آلہ قتل برآمد،مزید ملوث ملزمان کی تلاش جاری، بہترین تفتیش اور مشکل کیس کو دنوں میں ٹریس کرنے پر بجی خیل برادری کے مشران شکریہ کیلئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اور ایس پی انوسٹی گیشن کے دفاتر پہنچ گئے، افسران کو تعریفی شیلڈ اور تحائف پیش کیئے گئے۔تفصیلات کے مطابق کرک شہر کے نواحی پہاڑی علاقے کمانگر کے برساتی نالے سے ملنے والی خاتون کی مسخ شدہ لاش کا معمہ حل کرنے اور تمام تر حقائق، وجوہات کو معلوم کرنے کیلئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کرک وقاص خان نے ڈی ایس پی ہیڈ کواٹر ناظر حسین، ایس ایچ او تھانہ کرک طارق خان اور تفتیشی آفیسر یار محمد خان پر مشتمل ٹیم تشکیل دی تھی جنہوں نے پانچ روز میں ہی تفتیشی مہارت کی بدولت اصل ملزمان تک رسائی حاصل کر لی ہے
اور دو ملزمان نیازمرجان، بسم اللہ جان ساکنان کمانگر کو گرفتار کرلیاگیا ہے
جنہوں نے جرم کااعتراف کرتے ہوئے دیگر شریک ملزمان کی نشاندہی کی ہے اور ساتھ ساتھ آلہ قتل (چادر) بھی برآمد کیا ہے اس حوالے سے پولیس نے بتایا ہے کہ خاتون کو چار ماہ قبل رومال (چادر) سے گلہ گھونٹ کر مارا گیا اور لاش کو مذکورہ برساتی نالے میں ہی دفن کیا گیا، پولیس ریکارڈ کے مطابق مسماۃ (ا-ج) دختر ممتلی خان کا تعلق کرک شہر کے نواحی علاقے کندہ بجی خیل تھا جن کی شادی علاقہ کمانگر میں ہوئی تھی، چار ماہ قبل خاتون اپنے خاوند نور دراز ولد گل رائیس کے گھر سے لاپتہ ہوئی اور ان کی اغوائیگی کا مقدمہ ان کے دیورگل ناور خان کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، معاملہ چھوڑنے کے بعد لاپتہ خاتون کے والد ممتلی خان نے پولیس تھانہ کرک میں اپنی بیٹی کی اغوائیگی کا ایف آئی آر دوبارہ درج کرکے ان کے خاوند نور دراز، دو دیورموسم خان و گل ناور خان پر دعویداری کی جس میں گرفتار ملزمان نے عدالت سے ضمانت پر رہائی حاصل کی، چار ماہ بعد خاتون کی مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی تو پولیس کے تفتیشی آفیسر یار محمد خان نے جدید خطوط پر تفتیش کرتے ہوئے علاقہ کمانگر کے بسم اللہ خان نامی شخص کو شک کی بنا پر گرفتار کر لیا جنہوں نے جرم اور تمام ملزمان کی نشاندہی کی اور پولیس نے شریک ملزم نیاز مرجان کو گرفتار کرکے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا، پولیس کے مطابق خاتون قتل کیس میں ان کے خاوند دو دیور سمیت چھ ملزمان شریک تھے جن میں دو گرفتار ہو چکے ہیں اور دو ملزمان یعنی خاتون کا خاوند اور دیور گل ناور مذکورہ کیس میں عدالت سے ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں اور مزید دو ملزمان غلام نبی اور موسم خان کو گرفتار کرنے کیلئے پولیس کوشش کر رہی ہے، پولیس تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ خاتون کے خاوند نے اپنے دو بھائیوں کے ذریعے دیگر تین ملزمان سے پانچ لاکھ روپے کے عوض قتل کرنے کا سودا کیا تھا تاہم خاتون کو قتل کرنے کے بعد رقم ادا نہیں کی گئی،خاتون کی لاش برآمد ہونے پر کرک شہر کے بجی خیل برادری کے صدر و دیگر مشران نے احتجاج کا اعلان کیا تھا لیکن ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کی یقین دہانی پر خاتون کی لاش کو آبائی قبرستان میں دفنا دیا گیا، ملزمان کی گرفتاری اور کیس ٹریس ہونے پر بجی خیل برادری کے صدر ملک افضل خٹک نے جنرل سیکرٹری غفران اللہ، سابق ناظم نور محمد ملنگ و دیگر کے ہمراہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کرک وقاص خان اور ایس پی انوسٹی گیشن کرک اشفاق خان کے دفاتر جاکر ان کو تعریفی شیلڈ، تحائف پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اتحاد بجی خیل تنظیم کا آئین بھی دیااور مذکورہ کیس میں پولیس کے جاندار کردار کی تعریف کی۔